طوبہ بی بی کا کرسمس کی مبارکباد دینا: ماڈرن سوچ یا بانی جماعت احمدیہ سے بغاوت ؟
حال ہی میں، طوبہ بی بی، مرزا غلام احمد قادیانی کی پڑ پوتی اور مرزا طاہر احمد کی بیٹی، نے عیسائیوں کو کرسمس کی مبارکباد دی۔ ان کا پیغام کچھ اس طرح تھا:
"میرے عیسائی دوستوں کو کرسمس کی خوشیاں مبارک ہوں۔ اس دن جب آپ جشن منا رہے ہیں، تو یاد رکھیں ہمدردی، محبت، رحمت، انصاف اور خدمت جیسے بہت سے اصول، جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کا حصہ ہیں۔"
— @Tooba555Tooba
اگرچہ یہ پیغام بین المذاہب ہم آہنگی یا قدرے ماڈرن سوچ کا مظہر معلوم ہوتا تھا، مگر اس نے جماعت احمدیہ کے بانی کی بنیادی تعلیمات سے اس کے تعلق پر وسیع بحث کو جنم دیا ہے۔
تضاد: صلیب کو توڑنا اور کرسمس کی مبارکباد دینا
مرزا غلام احمد قادیانی، جو اپنے آپ کو مسیح موعود اور مہدی موعود ہونے کا دعویٰ کرتے تھے، نے بار بار اپنی تعلیمات میں "صلیب کو توڑنے" اور تثلیث جیسے عقائد کو مٹانے کی بات کی تھی۔ وہ تو یہاں تک لکھتے رہے کہ میں عیسائیوں کے "یسوع" سے تمام مسلمانوں کی نسبت سب سے بڑھ کر نفرت کرتا ہوں (حالانکہ مسلمانوں نے ایسا کبھی نہیں کہا کہ ہم یسوع سے نفرت کرتے ہیں)۔ یہ تعلیمات احمدی عقائد کی بنیاد ہیں، لیکن ان کے اپنے خاندان کے افراد اب کھل کر کرسمس کی روایات میں حصہ لے رہے ہیں۔
نقادوں نے فوراً اس تضاد کو اجاگر کیا۔ عدنان رشید، جو کہ ایک مشہور خطیب اور مناظر ہیں، نے ٹویٹ کیا:
"یہ مرزا غلام قادیانی کی پڑپوتی ہیں جو اپنے عیسائی دوستوں کو 'کرسمس کی مبارکباد' دے رہی ہے۔ ان کے پر دادا نے کہا تھا کہ 'وہ صلیب کو توڑنے آیا ہے۔' کیا یہی ہے ان کا خاندان جو ابھی تک 'صلیب کو توڑ رہا ہے'۔ کرسمس ایک کافروں کا تہوار تھا جو عیسائیوں نے اپنا لیا۔"
— @MrAdnanRashid
ایک اور ٹویٹر صارف نے پوچھا:
"کیا اس نے ان عیسائیوں کو بتایا کہ اس کا پنجابی پردادا حضرت عیسیٰ کا دوبارہ ظہور ہے؟ مجھے تجسس ہے کہ وہ عیسائی اس بات پر کیا ردعمل دیں گے؟"
یاد رکھنا چاہیے کہ مرزا غلام احمد صاحب کے دعووں میں ایک دعوی یہ بھی ہے کہ وہ حضرت مسیح علیہ السلام (یسوع) کا ہی دوبارہ ظہور ہیں۔ حالانکہ اس طرح کے دوبارہ ظہور یا "پنر جنم" کا عقیدہ اسلام میں دور دور تک نظر نہیں اتا۔
یہ بحث اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ احمدی قیادت اور اس کے بنیادی پیروکاروں کے درمیان ایک بڑھتا ہوا فاصلہ ہے، خاص طور پر جب اسے بانی کی دعووں کے تناظر میں دیکھا جائے۔
احمدیوں کا کرسمس منانا: ایک بڑھتا ہوا مسئلہ
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کسی احمدی کو کرسمس مناتے یا اس کی مبارکباد دیتے دیکھا گیا ہو۔ جیسا کہ ایک اور ارٹیکل میں ہم مکمل ثبوتوں کے ساتھ دکھا چکے ہیں کیسے قادیان میں کرسمس منانے کی ایک مشہور روایت ہے، حالانکہ یہ مرزا غلام احمد کے مشن کے ساتھ واضح طور پر متصادم ہے۔
طوبہ بی بی کا مرزا طاہر احمد کو خراج عقیدت
بحث میں ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ محترمہ طوبہ بی بی نے اپنے پروفائل پر مرزا طاہر احمد کے ساتھ اپنی ایک تصویر کو پن کیا ہے، جس کے نیچے والٹ وٹ مین کا اقتباس لکھا ہے:
"ہم ساتھ تھے۔ باقی سب کچھ بھول گیا ہوں۔"
یہ ذاتی خراج عقیدت، اگرچہ شاعرانہ ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اپنے بزرگوں سے اس قدر محبت کے باوجود کیوں ان کی تعلیمات کے خلاف عمل ہو رہا ہے۔
توجہ طلب سوال
محترمہ طوبہ بی بی کا یہ ٹویٹ احمدی کمیونٹی کے لیے اہم سوالات اٹھاتا ہے۔ اس کے پیروکار کس طرح اپنے بانی کی عیسائیت کے بنیادی عقائد کے خلاف شدید مخالفت کو اس کے خاندان کے افراد کے کرسمس کی روایات میں حصہ لینے کے ساتھ ہم آہنگ کر سکتے ہیں؟ اگرچہ بین المذاہب ہم آہنگی قابل تعریف ہے، لیکن یہ اس وقت تک معنی خیز ہوتی ہے جب تک کہ یہ اپنے اصولوں کے ساتھ ایمانداری اور تسلسل پر مبنی ہو۔
یہ واقعہ احمدی کمیونٹی میں ایک گہری شناخت کے بحران کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ایک طرف وہ خود کو حقیقی اسلام کا نمائندہ سمجھتے ہیں، لیکن ایسی کارروائیاں ان کے منفرد بیانیہ کو کمزور کرتی ہیں۔
نتیجہ
مرزا غلام احمد کے مشن اور ان کی نسلوں کے افراد کی کارروائیوں کے درمیان تضاد مزید واضح ہوتا جا رہا ہے۔ جب احمدی کرسمس کو ہمدردی اور بین المذاہب مکالمے کے تحت مناتے ہیں، تو انہیں ان فکری تضادات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ان کے عمل سے پیدا ہوتی ہیں۔ جیسے جیسے زیادہ آوازیں ان پر سوال اٹھاتی ہیں، احمدی قیادت پر دباؤ بڑھتا جائے گا کہ وہ اپنی پوزیشن کو واضح کرے اور اپنی تعلیمات کے ساتھ اپنے عمل کو ہم آہنگ کرے۔
اور مغربی معاشروں خاص طور پہ عیسائیوں کو مکمل ایمانداری سے یہ بتائے کہ ان کے بانی نے ان کے متعلق کیا سوچ اپنی تحریروں میں درج کی ہے۔
مرزا غلام قادیانی کے میشن کا پروگرام وڑ گیا 🤣🤣🤣
ReplyDeleteI love you 😘😘 sheikh Sahab mister aheer sahab
ReplyDeleteانکا عقیدہ انکی طرح جھوٹا ہے اس لیے حق کی بقاء کو خطرہ ہے ۔یہ اپنی بڑی بڑی چھوڑ کر بھول جاتے ہیں کہ ہم نے کیا کہا تھا ۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ جھوٹ بولنے کےلئے یاداشت کا پختہ ہونا بہت ضروری ہے
ReplyDelete