ندا النصر آڈیو لیک کے بعد احمدیہ لیڈرشپ نے عام احمدیوں سے آزادی اظہار رائے چھین لی

احمدیہ لیڈرشپ اپنے ہی تنخواہ دار ملازمین کی حرکتوں سے تنگ، سوشل میڈیا پر کسی بھی لحاظ سے جماعت کا نام، لوگو، خطوط و سرکلر وغیرہ استعمال کرنے پر پابندی عائد۔
یہاں تک کے ایسی کوئی بھی بات جس سے لگے کہ وہ جماعت کی طرف سے بات کر رہے ہیں،
کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔


یاد رہے یہ وہی جماعت احمدیہ ہے جو دنیا بھر میں خود پر پاکستان گورنمنٹ کی طرف سے لگی پابندیوں کا رونا روتی نظر آتی ہے کہ انہیں خود کو "احمدی مسلمان" کہنے سے روکا جاتا ہے۔ انہیں آزادی اظہار رائے نہیں دی جاتی۔ انہیں تبلیغ نہیں کرنے دی جاتی۔
حیران کن طور پر مغربی دنیا کے سامنے آزادی اور مساوات کی بات کرنے والی جماعت گزشتہ کچھ عرصہ سے اپنے ہی میمبرز پر پابندیاں عائد کر رہی ہے۔
ان پابندیوں میں خاصی بڑی سختی تب دیکھنے میں آئی جب ندا النصر نامی خاتون کی آڈیو موجودہ احمدیہ لیڈر کے ساتھ لیک ہوگئی۔
اس خبر کے بعد جماعت نے عام احمدیوں کو کئی آگاہی کے پروگرام چلانے والے چینلز دیکھنے سے منع کردیا۔
اور اب یہ خبر سامنے آرہی ہے کہ جماعت کی جانب سے مکمل طور پر سوشل میڈیا صارفین کو اپنی رائے کا اظہار کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
یہ سب حالات عام احمدیوں کے ذہنوں میں سوالات کھڑے کر رہے ہیں۔ آخر کیوں جماعت ان کو دوسروں سے بات کرنے سے روکنا چاہتی ہے؟ ایسا کیا ہے جو اعلی سطح کے عہدے داران عام احمدیوں سے چھپا رہے ہیں؟

Comments