احمدیت میں فاروڈ بلاک

 




  گزشتہ کچھ عرصہ میں ندا النصر کا کیس اس زلزلہ کی مانند قصر خلافت پر آن گرا ہے جس کی پیشگوئی آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی جناب نے کچھ ان الفاظ میں کی تھی کہ وہ قیامت سا منظر ہوگا۔ یہ قیامت مرزا مسرور احمد صاحب کی عیش و عشرت بھری زندگی پر ایسے ٹوٹی کہ ان کا دن اور رات کا سکون اڑ گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عام احمدیوں کی ایک بڑی تعداد ندا کے حق میں اٹھ کھڑی ہوئی ہے جو ملزمان کی گرفتاری کا پرزور مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایسے میں مرزا مسرور احمد صاحب کی سوشل میڈیا ٹیم بھی حرکت میں آگئی ہے اور دن رات ندا کا ساتھ دینے والے احمدیوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ پہلے ندا پر الزام لگایا گیا کہ وہ غیر احمدی مولویوں سے ساز باز کر کے جماعت کی ساکھ کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں لیکن محترمہ نے ان سب باتوں کا رد کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں اب بھی خلافتِ احمدیہ پر مکمل اعتماد ہے۔ اس کے بعد اب ندا کا ساتھ دینے والے احمدیوں کو الزامات اور برے القابات سے نوازنے کا کام زوروں سے جاری ہے۔ کبھی ان کو منافق کہا جا رہا ہے تو کبھی چپھے ہوئے مسلمان۔ پہلے یہ کام مذہبی سیاسی جماعتوں کا تھا کہ جسے پسند نہ کیا اس پر قادیانی یا کم از کم قادیانی نواز ہونے کا الزام لگا کر بھڑاس نکال لی۔ لیکن اب یہی صورتحال احمدیت میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ ایسے میں ایک عام آدمی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا جماعت کے اندر پھوٹ پڑ چکی ہے؟ کیا کوئی فاروڈ بلاک بننے جا رہا ہے؟

Comments